31 C
Kolkata
Thursday, May 9, 2024

دلی میں مبینہ گینگ ریپ: پولیس کا 11 لوگوں کی گرفتاری کا دعویٰ، ملزمان پر متاثرہ خاتون کا سر منڈوانے، چہرے پر سیاہی ملنے کا بھی الزام

دلی پولیس نے بتایا کہ ایف آئی آر میں 11 لوگوں کو نامزد کیا گیا اور گرفتار ہونے والوں میں نو خواتین بھی شامل ہیں۔ دلی پولیس نے یہ بھی بتایا کہ جلد ہی مزید گرفتاریاں کی جائیں گی۔

الزام ہے کہ خاتون کا سر منڈوا کر، چہرے پر سیاہی مل کر اور جوتوں کا ہار پہنا کر سڑک پر تماشا بنایا گیا ہے۔ متاثرہ لڑکی کی عمر 20 سال بتائی جاتی ہے۔

دلی پولیس نے بتایا کہ ایف آئی آر میں 11 لوگوں کو نامزد کیا گیا اور گرفتار ہونے والوں میں نو خواتین بھی شامل ہیں۔ دلی پولیس نے یہ بھی بتایا کہ جلد ہی مزید گرفتاریاں کی جائیں گی۔

خبر رساں ایجنسی اے این آئی کی رپورٹ کے مطابق بدھ کو لڑکی کے شوہر نے پولیس کو اس واقعے کی اطلاع دی۔ وہ موقع پر موجود نہیں تھے اور ان کے مالک مکان نے انھیں اس بارے میں اطلاع دی۔

پولیس نے بتایا کہ واقعے کی اطلاع ملتے ہی وہ موقع پر پہنچے اور لڑکی کو بچا کر تھانے لے آئے۔

پولیس نے آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت کیس درج کیا ہے، جس میں گینگ ریپ، مار پیٹ، جنسی حملہ اور مجرمانہ سازش کے الزامات بھی شامل ہیں۔

 

علامتی تصویر

متاثرہ لڑکی کی بہن کا بیان

خاتون کی بہن نے خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا کہ پڑوس کے ایک لڑکے نے گزشتہ سال نومبر میں خودکشی کر لی تھی۔ لڑکے کا دعویٰ تھا کہ وہ اس لڑکی سے محبت کرتا تھا۔

انھوں نے بتایا کہ اُس لڑکے کے گھر کے لوگ اپنے بیٹے کی موت کا ذمہ دار ان کی بہن کو ٹھہراتے تھے۔

لڑکی کی چھوٹی بہن نے کہا کہ ان کی بہن کو گزشتہ سال نومبر سے ڈرایا اور ہراساں کیا جا رہا تھا۔ نومبر میں ہی ایک ملزم کے بیٹے نے ریلوے ٹریک پر جا کر خودکشی کر لی تھی جب ان کی بہن نے مبینہ طور پر اسے ٹھکرا دیا تھا۔

پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق لڑکے کے گھر والوں نے مبینہ طور پر بدلہ لینے کی قسم کھائی تھی۔

متاثرہ لڑکی کی بہن نے بتایا کہ بدھ کو ان کی بہن انھیں گیہوں دینے آ رہی تھیں اور انھیں معلوم نہیں تھا کہ کچھ لوگ ان کا پیچھا کر رہے ہیں۔ ’کچھ کے ہاتھوں میں لاٹھی تھی اور ایک عورت کے ہاتھ میں قینچی بھی تھی‘۔

انھوں نے بتایا کہ جب وہ ان کے گھر پہنچی اور انھیں باہر سے آواز لگائی تبھی ان کے سامنے ہی ان کی بہن کو زبردستی ایک آٹو رکشا میں اغوا کر لیا گیا۔

انھوں نے بتایا کہ ’انھوں نے میرا موبائل فون چھین لیا تاکہ میں اس کی اطلاع پولیس کو نہ دے سکوں۔ انھوں نے میری آنکھوں کے سامنے میری بہن کو اغوا کر لیا۔ گاڑی کے اندر انھوں نے میری بہن کے بال کاٹنا شروع کر دیے۔ انھیں ایک گھر میں لیجا کر اندر سے گھر کو تالا لگا دیا، اس کا سر مونڈ دیا گیا، اسے بری طرح مارا پیٹا گیا اور میری بہن کے ساتھ غلط کام کیا گیا۔‘

انھوں نے بتایا کہ ملزمان نے ان کے بھانجے کو بھی اغوا کیا تھا لیکن وہ کسی طرح اسے چھڑانے میں کامیاب ہو گئیں۔ انھوں نے اپنے بھتیجے کو ایک گھر میں چھپا رکھا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اس کی جان کو خطرہ ہے۔

 

علامتی تصویر

پولیس کی ایف آئی آر

متاثرہ لڑکی کی بہن نے کہا کہ میری بہن کے ساتھ جب یہ سب کچھ ہو رہا تھا تو کوئی اس کی مدد کے لیے نہیں آیا، خوف کے سبب کوئی پڑوسی اسے بچانے نہیں آیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں نامزد تمام 11 ملزمان کا تعلق شراب کے غیر قانونی کاروبار سے ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار ہونے والوں میں دو نوجوان بھی شامل ہیں جن پر ریپ کا الزام ہے۔

متاثرہ لڑکی کی شادی سنہ 2018 میں ہوئی تھی اور وہ اپنے تین سال کے بیٹے کے ساتھ دلی کے آنند وہار علاقے میں کرائے کے مکان میں رہتی ہیں۔

ان کی بہن کا کہنا تھا کہ ’ہر مرتبہ جب بھی وہ دھمکیاں دیتے تھے، وہ پولیس کو مطلع کرتی تھیں اور یہ معاملہ باہمی رضامندی سے حل ہو جاتا تھا لیکن کسی کو امید نہیں تھی کہ میری بہن پر کھلے عام ایسا حملہ کیا جائے گا۔‘

ان بہنوں کے والد فالج کا شکار ہیں اور اکثر بیمار رہتے ہیں جبکہ والدہ کا انتقال 2020 میں دل کا دورہ پڑنے سے ہو گیا تھا۔ تب سے گھر کی تمام ذمہ داریاں بڑی بہن پر آ گئی تھیں۔

متاثرہ لڑکی کے والد نے خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا کہ ’میری بیٹی کی شادی کے وقت کوئی مسئلہ نہیں ہوا تھا، پچھلے ایک سال سے وہ اسے ہراساں کر رہے تھے، وہ مجھے اور میری بیٹیوں کو دھمکیاں دے رہے تھے لیکن میں کیا کر سکتا تھا۔ بستر پر پڑا ہوا تھا۔

 

علامتی تصویر

،تصویر کا ذریعہGETTY IMAGES

انصاف کا مطالبہ

اس واقعے کے بعد سے متاثرہ لڑکی کے رشتے دار اور گاؤں کے لوگ انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

مقتولہ کے دادا دادی کا کہنا ہے کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ مجرموں کو سخت سے سخت سزا ملے۔ ایسا واقعہ اس ملک میں کسی بھی بیٹی کے ساتھ نہیں ہونا چاہیے۔‘

دلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے جمعرات کو اس واقعہ کو شرمناک قرار دیتے ہوئے مرکزی حکومت سے پولیس کو سخت کارروائی کرنے کی ہدایت دینے کی اپیل کی۔

دلی کے خواتین کمیشن نے اس واقعے کے سلسلے میں دلی پولیس کو نوٹس جاری کیا اور دیگر ملزمین کی گرفتاری کے لیے جلد اقدامات کا مطالبہ کیا۔

اس سے قبل شاہدرہ علاقے کے دلی پولیس کے ڈپٹی کمشنر آر ستھیو سندرم نے بتایا تھا کہ ’شاہدرہ ضلع میں باہمی دشمنی کی وجہ سے ایک خاتون پر جنسی زیادتی کا افسوسناک واقعہ پیش آیا۔ پولیس نے چار ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے اور واقعے کی تفتیش کی جا رہی ہے اور متاثرہ لڑکی کو کاؤنسلِنگ اور دیگر طرح کی امداد دی جا رہی ہے۔‘

 

بی بی سی سے لیا گیا

ہمارے دوسرے مواد کو چیک کریں۔

: دیگر ٹیگز چیک کریں:

مقبول ترین مضامین