بالی گنج میں شہری حقوق کارکنوں کا نیا نعرہ۔ بابل سپریو کو ہراؤ

Date:

Share post:

کلکتہ: شہر  کے بالی گنج اسمبلی حلقہ میں”بابل سپریو کو ووٹ نہیں” کا نعرہ لگانے والے، شہری حقوق کی حفاظت میں سرگرم 26 کارکنوں کی گرفتاری کے ایک دن بعد آج ان ہی مظاہرین نے اعلان کیا کہ اب وہ سابق بی جے پی وزیر اور ترن مول کانگریس کے امیدوار کی اس حلقہ میں شکست یقینی بنائیں گے_
 ماہر _ اقتصادیات اور شہری حقوق کارکن پرسن جیت بوس نے یہاں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ” ہم لوگوں کے پاس ریلی نکالنے کا اجازت نامہ تھا اور ہم لوگ پر امن احتجاج کرنے جا رہے تھے مگر پولیس نے ہمیں غیر قانونی طریقہ سے روکا”_ بعد میں پرسن جیت بوس نے مظاہرین کے موقف میں تبدیلی کا اعلان بھی کیا_
بوس نے بتایا کہ “ہم لوگ ریلی کریں گے۔ اس بار 7 اپریل کو ریلی ہوگی _ ہمارے ساتھ ( اسی حلقہ کی سی پی ایم امیدوار ) سائرہ شاہ حلیم بھی ہوں گی_”
شہری حقوق کیلئے سرگرم ایک کارکن منظر جمیل نے کہا کہ”ہم لوگ غیر سیاسی ہیں _ ہم نے سی اے اے_ این سی آر کے خلاف لمبی لڑائی کی قیادت کی ہے _ ہم نے ہی “بی جے پی کو ووٹ نہیں”  کا نعرہ بھی لگایا جس کا سیدھا فیض ترن مول کو پہنچا _ اس تحریک کی بنا پر اقلیت کے90 فیصد ووٹ  ترن مول کانگریس کی طرف گئے مگر حکمران جماعت کو ہماری پروا نہیں اور اس نے ضمنی چناؤ میں ایک ایسا امیدوار کھڑا کر دیا جو آسنسول فساد کا ملزم ہے_”
۔منظر جمیل نے مزید کہا “کل کی واردات کے بعد ہم لوگوں نے ان دو بنیادوں پر سائرہ شاہ حلیم کی حمایت کا اعلان کیا کہ وہ بابل سپر یو کے خلاف سب سے مضبوط امیدوار ہیں اور سی اے اے_ این سی آر احتجاج کے دوران ہمارے ساتھ مل کر لڑتی ر ھی ہیں_ اب یہ مہم با بل سپر یو کو ہرانے کیلئے چلے گی_”
ایک اور کارکن امتیاز ملا نے، جو 7 پارک سرکس پوائنٹ کراسنگ کے پاس رہتے ہیں، دعویٰ کیا کہ “ہم لوگوں نے بی جے پی کی مخالفت میں ٹی ایم سی کو ووٹ دیا تھا اور اب اس نے بی جے پی کے دل بدلو کو ہم پر تھوپ دیا ہے اور اب جب کے ہم لوگ اس کی مخالفت کر رہے ہیں ہمیں اپنے علاقہ میں مخالفت بھی کرنے نہیں دی جا رہی ہے_”
انہوں نے کہا کہ “بنگال اور خاص کر کلکتہ ایسی جگہ ہے جہاں امن پسند لوگ رہتے ہیں لیکن بابل سپر یو بد تمیز انسان ہیں_”
 امتیاز ملا نے حملے تیز کرتے ہوئے کہا کہ”جو لوگ اسمبلی انتخابات میں شکست کھا چکے ہیں انہیں ممتا بنرجی اب پارٹی میں لا کر جیت دلانا چاہتی ہیں_ ہمیں اُنہیں جواب دینا ہوگا کہ ہم ایسے کسی سماج دشمن کو جیتنے نہیں دیں گے_یہ معرکہ خیر اور شر کے درمیان ہے_ سائرہ ایک نیک خاتون ہیں جب کہ بابل جرائم آشنا ہے_  یہ فیصلہ اب عوام کو کرنا ہے کہ کس کی حمایت کی جائے_”
فیصل خان نے کہا کہ “بابل سپر یو جیسے لوگوں کو بنگال پسند نہیں کرتا کیونکہ یہ امن اور ہم آہنگی کا گہوارہ ہے_ ایسا امیدوار چاہئے جو اس خصوصیت کا ہو_ یعنی امن پسند اور ہم آہنگی کا علمبردار_”
ای نیوز روم کے اس سوال پر کہ کل کارکنوں کو گرفتار کرتے وقت پولیس ٹی ایم سی کے کیڈروں سے ہدایت لے رہی تھی ، بوس نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ “ادھر کے کئی برسوں سے ریاست میں امن و قانون کا نظام مفلوج ہے _ پولیس انتظامیہ پوری طرح سیاسی رنگ میں رنگ گئی ہے _ بوگ توئی میں کیا ہوا؟ کیس کھلا اور بند ہو گیا_قتل کے واقعات جاری ہیں اور پولیس  ایڈ منسٹریشن قتل ہونے دے رہی ہے”_
انہوں نے کہا کہ “پولیس کو آئین کی پیروی کرنی چاہئے _ ملک کے قانون کی پیروی کرنی چاہئے_ لیکن یہاں انتظامیہ قانون کو پس_ پشت ڈال کر سرگرم _ عمل ہے۔ حکمران جماعت اور پولیس دونوں لا قانونیت کو ہوا دے رہی ہیں_”
 اس سوال پر کہ آپ کہ رہے ہیں بابل سپر یو کو ووٹ نہ دیا جائے اور وہ کہ رہے ہیں کہ بابل کو ووٹ دیا جائے، آپ کو یہ کیسا لگتا ہے ، بوس نے کہا” یہ تو ہوتا ہے۔ہم یہی کہ رہے ہیں۔ کسی کو اگر یہ کہنے کا حق ہے کہ بابل سپریو کو ووٹ دیں تو ہمیں بھی یہ بولنے کا حق ہے کہ بابل سپر یو کو ووٹ نہ دیا جائے “_
spot_img

Related articles

Dhurandhar Controversy Explained: Trauma, Representation, and Muslim Stereotypes

There is no moral ambiguity surrounding the Kandahar Hijack of 1999 or the 26/11 Mumbai Terror Attacks. These...

Garlands for Accused, Silence for Victim: Gita Path Assault Survivor Gets No Support

Eight days after a mob attack during Kolkata’s Gita Path event, patty seller Sheikh Riyajul remains traumatised and jobless. His Rs 3,000 earnings were destroyed, and the five accused walked free on bail. With no help from authorities or society, fear and financial pressure may force him to return.

Vande Mataram and the Crisis of Inclusive Nationalism: A Minority Perspective India Can’t Ignore

As India marks 150 years of Vande Mataram, political celebration has reignited long-standing objections from Muslims and other minorities. The debate highlights tensions between religious conscience, historical memory, and the risk of imposing majoritarian symbols as tests of national loyalty.

Bengal SIR Exercise Reveals Surprising Patterns in Voter Deletions

ECI draft electoral rolls show 58 lakh voter deletions in West Bengal. Data and independent analysis suggest non-Muslims, particularly Matuas and non-Bengali voters, are more affected. The findings challenge claims that voter exclusions under the SIR exercise primarily target Muslim infiltrators.