کلکتہ: اسمبلی انتخابات، ضمنی انتخابات اور حالیہ بلدیاتی انتخابات کے نتائج نے یہ دکھایا ہے کہ ترن مول کانگریس مغربی بنگال میں انتخابات کے حوالہ سے اپنے بہترین وقت میں ہے اور جب با لی گنج حلقہ کے ضمنی چناؤ کا اعلان ہوا تو یہ مان لیا گیا کہ ادھر کے ایک سال میں ہونے والے سابقہ انتخابات کی طرح یہاں بھی ترن مول کانگریس کو بہ آسانی جیت حاصل ہو جائے گی۔
لیکن جیسے ہی پارٹی کی سربراہ ممتا بنرجی نے ٹوئیٹ پر بالی گنج حلقہ سے، جہاں کسی امیدوار کو جتا نے میں اقلیتی ووٹ کا کردار اہم ہے، بابل سپریو کی امیدواری کا اعلان کیا، ایسا لگا کہ ترن مول کانگریس اور با لی ووڈ گائیک سے سیاست داں بننے والے بابل سپر یو کو پہلے کیڈ روں کے نہ بھی صحیح تو،اپنے اقلیتی حمایتوں کے دل جیتنے ہوں گے ۔
بابل سپریو ترن مول امیدوار کی حیثیت سے
بالی گنج حلقہ کلکتہ کے بہت نمایاں اسمبلی ٹکڑوں میں سے ایک ہے۔
نومبر 2021 میں چار میعاد وں کے قانون ساز،وزیر اور سابق میٹر سبرتو مکھرجی کے انتقال کے بعد یہ سیٹ خالی ہوئی ہے۔ترن مول کانگریس کے نمایاں لیڈر سبرتو مکھرجی کو وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کا قریبی سمجھا جاتا تھا ۔
یہاں اقلیتی ووٹر امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ کرنے میں اہم رول نبھاتے ہیں اور جب اس سیٹ کیلئے سابق بی جے پی لیڈر کے نام کا اعلان ہوا تو،ترن مول کے حامیوں سمیت بہت سے لوگ ، بھونچکے رہ گئے کہ آخر اُنہیں پارٹی نے امیدوار کیوں بنایا جب کہ بابل سپر یو کے خلاف خود ترن مول حکومت نے 2018 میں آسنسول میں فساد بھڑکانے میں ملوث ہونے کے مبینہ الزام پر مقدمہ کیا تھا۔
آسنسول سے منتخب سابق ایم پی کو جب ترن مول کانگریس میں شامل کیا گیا تھا تب بھی سیکولر تشخص کے حامل بہت سے لوگوں نے ایک ایسے لیڈر کو پارٹی میں لینے پر تشویش ظاہر کی تھی جس نے نہ صرف اقلیتی عوام کے خلاف فرقہ وا را نہ بد کلامی کی، جادو پور یو نی ور سٹی کے طلبہ کو گالیاں دیں بلکہ پولس نے اُسے آسن سول فساد میں ملزم بھی نامزد کیا۔
اب جب کہ بابل سپر یو کو امیدوار بنایا گیا ہے تو سماجی میل جول کے میڈیا میں اور سڑکوں پر بھی لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔14 مارچ کو ” بابل سپر یو کو ووٹ نہیں” کے مطالبہ کے ساتھ پارک سرکس میں احتجاج ہوا ۔ تاہم اس احتجاج میں مٹھی بھر لوگوں نے حصہ لیا۔
ایک مظاہرہ کار تابش نے کہا” میں 2011 سے ٹی ایم سی کو ووٹ دیتا آ رہا ہوں لیکن اس بار کسی ایسے امیدوار کو ووٹ نہیں دینا چاہتا جس کا فساد میں مبینہ ہاتھ ہے۔ ہم لوگ ممتا بنرجی سے امیدوار بدلنے کی درخواست کرتے ہیں.”
بابل سپر یو کا نظریاتی تغیر
بابل سپر یو نے بالی گنج سے امیدوار بنائے جانے کے بعد اپنے پہلے بیان میں دعویٰ کیا کہ وہ بی جے پی چھوڑ چُکے ہیں کیونکہ وہ نفرت کی سیاست پر عمل پیرا ہے۔ قومی میڈیا میں اس بیان کی بڑے پیمانے پر خبر نگاری ہوئی کیونکہ یہ بیان ان کے بھگوا خیمہ میں رہنے کے دنوں کے بیانات سے بالکل مختلف تھا۔
انہوں نے شب _ برات کے موقع پر بالی گنج علاقہ میں انتخابی مہم چلائی اور سر پرسفید رام پوری ٹوپی بھی اوڑھی ۔ پولنگ کا دن جیسے جیسے نزدیک آئے گا مستقبل قریب میں ٹی ایم سی امیدوار سے مزید ایسے بیانات اور ایسی مہم بازی متوقع ہے۔
تاہم بابل سپر یو کی امیدوار ی کے خلاف بنگالی سوشل میڈیا میں بھی بے چینی ہے مگر ابھی تک کافی شدید نہیں اور یہ تو وقت ہی بتائے گا کہ ووٹ پر اس کا کتنا اثر پڑتا ہے.؟